مشکلات نے خودکشی تک نوبت پہنچائی
ایڈیٹر کی ڈھیروں ڈاک سے صرف ایک خط کاانتخاب نام اورجگہ مکمل تبدیل کر دیئے ہیں تاکہ رازداری رہے۔ کسی واقعہ سے مماثلت محض اتفاقی ہو گی۔اگر آپ اپنا خط شائع نہیں کراناچاہتے تو اعتماد اور تسلی سے لکھیں آپ کا خط شائع نہیں ہوگا۔ وضاحت ضرور لکھیں
حکیم صاحب میری شادی کو 32سال ہوگئے ہیں میرے سات بچے ہیں،4بیٹیاں اور 3بیٹے۔3بیٹیوں کی شادی کردی ہے۔ ماشاءاللہ وہ اپنے گھر میں خوش اور آباد ہیں اب ایک بیٹی اور 3 بیٹے رہتے ہیں‘ چھوٹی بیٹی کیلئے بھی ایک رشتہ آیا ہے دعا کریں کہ بات بن جائے۔ پہلے بھی میں نے آپ کے بتائے ہوئے وظیفے پر 90 دن عمل کیا 10 دن باقی تھے۔ بڑی بیٹی کا رشتہ آگیا۔ دنوں میں شادی ہوگئی وہ اب انگلینڈ میں ہے۔ حکیم صاحب میں اپنے میاں کو آپ کی خدمت میں کئی دفعہ لاچکی ہوں۔ 26 سال انہوں نے بینک کی نوکری کی‘ 2006ءمیں انہوں نے ہمیں بتائے بغیر ریٹائرمنٹ لے لی۔ انہوں نے کاروبار شروع کیا۔ اس میں اپنے ایک رشتے دار کے بیٹے کو ملازم رکھا۔ اس نے دکان میں اتنا گھاٹا ڈالا کہ میاں بیمار ہوکر گھر بیٹھ گئے۔ میری ساس نے 32سالوں میں ایک دن بھی اپنے بیٹے کو بیٹا اور ہمیں بہو اور بچوں کو کبھی اپنا نہیں سمجھا۔ بس حکیم صاحب میری ساری زندگی انہی لڑائی جھگڑوں میں گزر گئی۔ میں نے ہمیشہ اپنے خاوند کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے میری بات کی بجائے ہمیشہ باہر والے لوگوں کی بات سنی۔ حکیم صاحب میں نے خود 33 سال سکول میں نوکری کی مجھے جتنا بھی پیسہ ملا وہ بھی میرے خاوند نے بینک سے کاروبار کیلئے مجھے بتائے بغیرقرضہ لیا تھا وہ سب بھی اس میں چلا گیا اب وہ گھر میں چارپائی پر پڑے رہتے ہیں اور ہر وقت نیند کی گولیاں کھاتے رہتے ہیں اور لڑائی جھگڑا کرتے رہتے ہیں۔ اگر بیٹیاں گھر میں آجائیں تو ان سے بھی لڑائی شروع کردیتے ہیں۔ سب کچھ اپنی ماں کی وجہ سے کرتے ہیں۔ ساس ہمیشہ ان کو میرے اور بچوں کے خلاف بھڑکاتی رہی ہیں۔ حکیم صاحب میں چاہتی تو بہت پہلے ہی اس مرد سے علیحدگی اختیار کرچکی ہوتی لیکن میں نے اپنے ماں باپ اور بچوں کی خاطر کبھی ایسا کام نہیں کیا۔
حکیم صاحب اب تو ہمارے گھر میں آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ میرا بیٹا گریجوایٹ کررہا ہے۔ حکیم صاحب ان سب حالات کا ذمہ دار میرا شوہر ہے اب تو وہ نہ نماز پڑھتے ہیں نہ جمعہ کی نماز نہ روزے رکھتے ہیں۔ اذان کا وقت ہوتا ہے تو وہ ٹی وی پر بیٹھ جاتے ہیں کھانا کھالیا ٹی وی گانے، فلمیں دیکھ لیں یا نیند کی گولیاں کھالیںانہیں زندگی کا اور کوئی کام نہیں۔ میں تو اب انہیں بالکل نہیں بلاتی ۔ میں نہیں جانتی کہ اس بندے پر یہ کیسا زوال ہے۔ اللہ کی طرف سے اس پربہت بڑی آزمائش ہے جس میں میںبھی بری طرح سے پس رہی ہوں۔ آپ نے اب تک جتنے بھی وظیفے دیئے میں نے بخوبی پڑھے۔ حکیم صاحب پڑھائی کرکرکے اب تو میری طبیعت بہت جلالی ہوچکی کہ پڑھائی کرنے کو بھی دل نہیں کرتا‘ دل کرتا ہے خودکشی کرلوں۔ ہر وقت گھر میں نحوست، بے برکتی اور کوئی رحمت نہیں ہے۔ پہلے بڑی بیٹی اپنے خاوند سے چھپ کر میری مدد کردیتی تھی اب اس کے خاوند کو بھی پتہ چل گیا ہے اس نے اس کو بہت دھمکیاں دیں اور بہت ناراض ہوا اب وہ راستہ بھی بند ہوگیا۔ حکیم صاحب کوئی ایک مسئلہ ہو تو بتاﺅں۔ میرے اپنے میکے والوں کا تو خون سفید ہوگیا ہے۔ والدہ تو13 سال پہلے ہی فوت ہوگئی تھیں جب تک وہ تھیں کچھ بہتر تھا۔ میرے والد تو نہ ہونے کے برابر تھے۔ ان کو میرے دکھوں سے کوئی پرواہ نہیں۔ ایک بھائی ہے وہ بھی نہ (3 میں نہ 13 میں) اس نے بھی آج تک خبر نہیں لی میں کس حال میںہوں۔ میرے میکے والے میرے گھر کے سامنے والے گھر میں رہتے ہیں گھر میں ایک بیوہ بہن، بھابھی، بھائی اور والد ہوتے ہیں جب سے میں نے اپنی 2 بیٹیوں کے رشتے کئے ہیں میرے میکے والوں نے بغیر کسی وجہ سے مجھ سے ناراضگی اختیار کرلی ہے۔ بیوہ بہن نے اپنی بیٹی کی شادی پچھلے سال کی۔ سارے محلے کو بلالیا مجھ سگی بہن کو نہیں بلایا۔ صرف بڑی بہن اور بھابھی کے کہنے پر چھوٹی بہن نے میری بیٹی اور داماد پر الزام لگائے۔ اس وجہ سے بات خراب ہوئی۔ اللہ گواہ! نہ میری بیٹی اور داماد نے انہیں کچھ کبھی کہا اور نہ میں نے کبھی اپنی بہن بھائیوں کو برا بھلا کہا۔
حکیم صاحب میں نے ایک دن اپنی چھوٹی بہن کو فون کیا وہ اسلام آباد ہوتی ہے۔ اس نے سب کچھ الٹا کرکے بھابھی کو بتادیا اور بات خراب ہوگئی۔ بھابھی ہماری بہت بری عورت ہے۔ اس کی اپنی اولاد تو ہے نہیں۔ بڑی بہن کی بیٹی لی ہوئی ہے۔ ہماری ماں کے ہوتے ہوئے بھی وہ ہمیشہ سب کو علیحدہ رکھتی تھی۔ وہ ہمیشہ تعویذوں اور جادو سے سب کو اپنی مٹھی میں رکھتی ہے۔ حکیم صاحب ہمارے باپ کی بہت جائیداد ہے لیکن انہوں نے ہمیں پھوٹی کوڑی تک نہیں دی۔ سب کچھ ہمارے اکلوتے بھائی جوکہ اب اکلوتا ہوا ہے کیونکہ ایک جوان بھائی نہر میں ڈوب کر فوت ہوا تھا 1995ءمیں۔ اب یہی ایک بڑا بھائی رہ گیا ہے۔ ہم 6 بہنیں ہیں۔ بھابھی تو پہلے ہی چاہتی تھی سب کچھ اسے مل جائے۔ ہمارے باپ نے سب کچھ ہمارے بھائی کے نام کردیا ہے۔ 50% جائیدادتو کر ہی دی باقی کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتی۔ مجھے لوگوں سے ہی پتہ چلتا ہے۔میرے اپنے میکے والوں نے میرے ساتھ میرے سارے سگے بہن بھائیوں نے میرے ساتھ یہ سب کچھ کیا۔ پھر وہ لوگ میرے خلاف باتیں کرتے رہتے ہیں۔ میرے بہن، بھائی مجھے یہ کہتے ہیں کہ یہ اور اس کے بچے ہم سے معافی مانگیں۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کس چیز کی معافی مانگیں۔ میری بچیاں تو پھر بھی جھکنے کو تیار ہوجاتی ہیں لیکن میرا دل نہیں مانتا کیونکہ وہ سب ایک طرف ہیں اور میں اکیلی ایک طرف۔ حکیم صاحب میں ان سے صلح کر بھی لوں تو یہ لوگ میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرینگے۔ حکیم صاحب مجھے پیسے کی اس وقت سخت ضرورت ہے۔ میرا باپ مجھے ہمارا حصہ نہیں دیتا۔ میں پائی پائی کی محتاج ہوں۔ حکیم صاحب مجھے اس کے بارے میں بتائیں کہ یہ لوگ واقعی میرے حق میں خراب ہیں۔
حکیم صاحب میری ان سب باتوں کا جواب دیں۔ ساری زندگی جھولی بھرکے آپ کو دعائیں دوں گی۔ حکیم صاحب میں زندگی سے تنگ آچکی ہوں۔ اللہ کے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ ہی میرے لئے مشعلِ راہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ میں آپ کی خدمت میں بہت دفعہ حاضر ہوچکی ہوں۔ آپ کی بتائی ہوئی دوائیاں اور آپ کے لکھے ہوئے میگزین، کتابیں ہمیشہ پڑھتی ہوں اور ہر مہینے آپ کے رسالے کا بے چینی سے انتظار کرتی ہوں جسے پڑھ کر بہت سکون ملتا ہے۔ کچھ عرصہ سے آپ کے میگزین میں دی ہوئی روحانی محفل کا بھی گھر میں تنہائی میں بیٹھ کراہتمام کرتی ہوںجس سے دل کو بڑا سکون ملتا ہے۔
(قارئین الجھی زندگی کا سلگتا خط آپ نے پڑھا ، یقینا آپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جوا ب دیں کہ اس دکھ کا مداوا کیا ہے ؟)
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 559
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں